پاکستان تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ایک نئے ترقیاتی دور میں داخل ہو رہا ہے۔ جہاں ایک طرف ملک کی ریلوے لائن ایم ایل۔1 کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب ڈیجیٹل معیشت کے فروغ سے نوجوانوں کے لیے روزگار، کاروبار اور عالمی مسابقت کے نئے دروازے کھل رہے ہیں۔ یہ دونوں منصوبے نہ صرف پاکستان کی بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی علامت ہیں۔بلکہ مستقبل کی پائیدار معیشت کی بنیاد بھی رکھ رہے ہیں۔ ایم ایل ون منصوبہ پاکستان ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا اور جدید ترین منصوبہ ہے۔ اس کے تحت کراچی سے پشاور تک تقریبا 1872 کلومیٹر لمبی لائن کو ازسرنو تعمیر اور اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ 6.67 ارب ڈالر لاگت مکمل کیا جا رہا ہے۔ جسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے دوسرے مرحلے میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ جدید سگنلنگ سسٹم، خود کار کنٹرول اور ہائی سپیڈ انجنز کی تنصیب اس منصوبے کو نہ صرف تیز رفتار بلکہ محفوظ ترین ریلوے نیٹ ورک میں تبدیل کر دے گی۔
ایم ایل ون کی تکمیل کے بعد کراچی سے لاہور یا پشاور تک کا وقت آدھا رہ جائے گا۔ جہاں پہلے یہ سفر 18 سے 20 گھنٹے میں مکمل ہوتا تھا۔ اب یہ محض آٹھ سے 10 گھنٹے میں ممکن ہوگا۔
اس کے نتیجے میں لاکھوں مسافروں کو روزانہ وقت، لاگت اور سہولت کے لحاظ سے براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف ریلوے مسافروں بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی انقلاب کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستان میں تجارتی سامان کی ترسیل طویل عرصے سے سڑکوں پر منحصر رہی ہے۔ جس سے ٹرانسپورٹ لاگت زیادہ اور ماحولیاتی دباؤ بڑھتا رہا۔
ایم ایل ون منصوبہ اس نظام میں بنیادی تبدیلی لا رہا ہے۔
اب کارگو کا ایک بڑا حصہ سڑک کے بجائے ریل کے ذریعے منتقل ہوگا۔
اس سے نہ صرف ایندھن کے اخراجات کم ہوں گے بلکہ تجارت کی رفتار اور منافع میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ صنعتی شعبہ خاص طور پر برآمد کنندگان اس تبدیلی سے سب سے زیادہ مستفید ہوں گے۔
ایم ایل ون منصوبے کی ایک اہم خصوصیت اس کا ماحولیاتی پہلو ہے۔ ریلوے کے ذریعے نقل و حمل سے کاربن اخراج میں کمی آئے گی۔ سڑکوں پر رش کم ہوگا اور آلودگی کی سطح گھٹے گی۔
یہ منصوبہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے مطابقت رکھتا ہے اور پاکستان کو ماحولیاتی ذمہ داریوں کی تکمیل میں مدد دیتا ہے۔
سی پیک فیز ٹو کے تحت پاکستان اور چین نے ایک ڈیجیٹل کاریڈور پر بھی اتفاق کیا ہے۔ جو فائبر آپٹک نیٹ ورک کے ذریعے پورے ملک کو جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر سے جوڑ دے گا۔
یہ منصوبہ پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت سے منسلک کرنے کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔
ڈیٹا سینٹر، ای کامرس پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجی پارکس کے قیام سے لاکھوں نوجوانوں کو آئی ٹی اور فری لانسنگ کے مواقع میسر آئیں گے۔
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2025 تک آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات 10 سے 15 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ نہ صرف برآمدات کے توازن کو بہتر بنائے گا۔ بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ کرے گا۔
ڈیجیٹل خدمات، سافٹ ویئر ایکسپورٹس اور ریموٹ ورک کی بڑھتی ہوئی مانگ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کر رہی ہے۔
پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہی ڈیجیٹل معیشت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ فری لانسنگ، ای کامرس اور ریموٹ ورک کے شعبوں میں لاکھوں پاکستانی نوجوان پہلے ہی دنیا بھر میں اپنی مہارت کا لوہا منوا رہے ہیں۔
ڈیجیٹل کاریڈور کے تحت تیز رفتار انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی انہیں مزید بااختیار بنائے گی۔
یہی نوجوان پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل ورک فورس میں ایک نمایاں مقام دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایم ایل ون اور ڈیجیٹل کاریڈور دونوں منصوبے میں چین کا اہم کردار ہے۔ چینی کمپنیاں نہ صرف سرمایہ لگا رہی ہیں بلکہ پاکستان کے نوجوان انجینیئرز، آئی ٹی ماہرین اور ٹیکنیشنز کے لیے تربیتی پروگرام بھی شروع کر رہی ہیں۔
اس تعاون سے ٹیکنالوجی کی منتقلی، سکل ڈیویلپمنٹ اور انوویشن کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ چینی پارٹنرشپ پاکستان کے سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو بھی مستحکم کر رہی ہے۔
ملک گیر فائبر آپٹک نیٹ ورک پاکستان کو نہ صرف اندرونی طور پر جوڑے گا بلکہ بین الاقوامی ڈیٹا روٹس سے بھی منسلک کرے گا۔ یہ کنیکٹیوٹی پاکستان کو مشرقی وسطٰی، وسطی ایشیا اور چین کے درمیان ڈیجیٹل ہب بننے میں مدد دے گی۔
اس سے ڈیٹا سینٹرز، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور آن لائن سروسز کے شعبوں میں زبردست سرمایہ کاری متوقع ہے۔
ایم ایل ون اور ڈیجیٹل کوریڈور دو مختلف مگر مربوط سمتوں میں پاکستان کی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
جہاں ایم ایل ون جسمانی انفراسٹرکچر کو جدید کر رہا ہے۔ وہیں ڈیجیٹل کوریڈور علمی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنا رہا ہے۔ یہ امتزاج پاکستان کو نہ صرف صنعتی بلکہ علمی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی خود کفیل بنانے کی بنیاد رکھتا ہے۔
پاکستان کی معاشی اصلاحات اور سی پیک فیز ٹو کے منصوبوں نے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا ہے۔
چین، خلیجی ممالک اور وسطی ایشیا سے سرمایہ کار پاکستان میں لاجسٹک، توانائی اور آئی ٹی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
یہ منصوبے پاکستان کو علاقائی تجارت کے پل اور کنیکٹیوٹی سینٹرز میں تبدیل کر رہے ہیں۔
ایم ایل ون اور ڈیجیٹل معیشت کے یہ منصوبے نہ صرف موجودہ مسائل کے حل پیش کرتے ہیں۔ بلکہ مستقبل کی ترقی کی ضمانت بھی ہیں۔
یہ پاکستان کو صنعتی، ماحولیاتی اور ڈیجیٹل لحاظ سے مستحکم کرنے کے ساتھ بے روزگاری کے لاکھوں مواقع پیدا کر رہے ہیں۔
یہی اقدامات پاکستان کو جدید، خود کفیل اور خوشحال ملک بنانے کی راہ ہموار کریں گے۔
پاکستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں ترقی کا پہیہ تیزی سے گھومنے لگا ہے۔ ایم ایل ون ریلوے منصوبہ ملکی نقل و حمل کا نظام بدلنے جا رہا ہے۔ جبکہ ڈیجیٹل معیشت نوجوان نسل کے لیے روزگار اور عالمی مسابقت کی نئی راہیں کھول رہی ہے۔
یہ دونوں منصوبے پاکستان کے معاشی، تکنیکی اور ماحولیاتی مستقبل کے ضامن ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جو جدیدیت، جدت اور پائیداری کا سنگم ہوگا۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر محمد منیر ایک معروف اسکالر ہیں جنہیں تحقیق، اکیڈمک مینجمنٹ، اور مختلف معروف تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا 26 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز (DSS) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
View all posts